ڈاکٹر اعجاز شفیع گیلانی نے اپنے تدریسی کیریئر کا آغاز 1971 میں کراچی یونیورسٹی سے کیا۔ وہ 1977 میں (MIT) میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے پی ایچ ڈی کے بعد قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں صدر شعبہ بین الاقوامی امور اور انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں بطور ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز خدمات سر انجام دیتے رہے۔ انہوں نے 1980 میں ادارہ رائے عامہ پاکستان کے قیام سے ملک میں رائے عامہ کی سائنس اور گیلپ سروے کی بنیاد ڈالی۔ آج کل وہ گیلپ پاکستان اور گیلانی ریسرچ فاؤنڈیشن کے اعزازی چیئرمین ہیں۔
یہ کتاب 1970 سے لے کر 2018 تک پاکستان کے قومی انتخابات کے فرداً فرداً بیان اور تجزیے پر مشتمل ہے۔ بارھویں قومی انتخاب (2024) اور حالیہ سیاسی بحران کے حوالے سے مصنف نے ایک نئی طبقاتی جنگ کی نشاندہی کی ہے۔ اُن کی رائے میں اس نئی طبقاتی جنگ کا تعلق ” افلاس سے مسائل “ کی بجائے ” شرکت اقتدار کے مسائل سے ہے۔ ایک مفلس یا محروم طبقے کی بجائے ایک نیا تعلیم یافتہ طبقہ اس کا ہر اول دستہ ہے۔ شرکت اقتدار کی اس نئی طبقاتی جنگ کو حل کرنےکے لیے چالیس خیلی صوبوں کے قیام اور شرکت اقتدار کے مواقع کو انقلابی پیمانے پے وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ مجموعی طور پر یہ کتاب انتخابات جمہوریت اور اچھی حکومت کے موضوعات کے نظری اور عملی پہلووں کا احاطہ کرتی ہے۔
